I am a fiction writer.Autir of two books.I like to write stories for children too.
میاں شمس الحق 3 اپریل 1991 کو ضلع ملاکنڈ کے مردم خیز گاؤں ڈھیری جولگرام میں ایک معروف سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیت مولانا قاضی حبیب الحق کے گھر پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے سرکاری اسکول سے مکمل کرنے کے بعد انہوں نے الیکٹریکل ڈپلومہ حاصل کیا لیکن اس کے بعد "پر طبعیت ادھر نہیں آتی" کے مصداق اپنے لیے ادب کا میدان چنا اور اسی مقصد کے حصول کے لیے گورنمنٹ ڈگری کالج بٹ خیلہ سے بی۔اے کیا پھر جامعہ پشاور سے ایم۔اے اُردو اور بعدازاں قرطبہ یونیورسٹی پشاور سے عبداللہ حسین کی ناول نگاری پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ایم۔فل کی ڈگری حاصل کی۔ آج کل وہ اسلامیہ کالج پشاور سے پی۔ایچ۔ڈی کر رہے ہیں۔
میاں شمس الحق محکمہ تعلیم میں بحیثیت ماہرِ مضمون اُردو اپنے فرائضِ انجام دے رہے ہیں۔علاوہ ازیں وہ مختلف اخبارات اور ادبی رسائل میں بچوں اور بڑوں کے لیے کہانیاں، افسانے اور ادبی مضامین بھی لکھتے رہتے ہیں۔ادب میں ان کی خصوصی دلچسپی فکشن سے ہے۔ستمبر 2023 میں ادب نگر لاہور سے ان کے دو ناولٹ پر مشتمل مجموعہ "سازِ ہستی" منصئہ شہود پر آیا۔اس مجموعے کو ادب کے اساتذہ اور قارئین نے خوب سراہا۔
Work Terms
I am a fiction writer.Autir of two books.I like to write stories for children too.
میاں شمس الحق 3 اپریل 1991 کو ضلع ملاکنڈ کے مردم خیز گاؤں ڈھیری جولگرام میں ایک معروف سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیت مولانا قاضی حبیب الحق کے گھر پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے سرکاری اسکول سے مکمل کرنے کے بعد انہوں نے الیکٹریکل ڈپلومہ حاصل کیا لیکن اس کے بعد "پر طبعیت ادھر نہیں آتی" کے مصداق اپنے لیے ادب کا میدان چنا اور اسی مقصد کے حصول کے لیے گورنمنٹ ڈگری کالج بٹ خیلہ سے بی۔اے کیا پھر جامعہ پشاور سے ایم۔اے اُردو اور بعدازاں قرطبہ یونیورسٹی پشاور سے عبداللہ حسین کی ناول نگاری پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ایم۔فل کی ڈگری حاصل کی۔ آج کل وہ اسلامیہ کالج پشاور سے پی۔ایچ۔ڈی کر رہے ہیں۔
میاں شمس الحق محکمہ تعلیم میں بحیثیت ماہرِ مضمون اُردو اپنے فرائضِ انجام دے رہے ہیں۔علاوہ ازیں وہ مختلف اخبارات اور ادبی رسائل میں بچوں اور بڑوں کے لیے کہانیاں، افسانے اور ادبی مضامین بھی لکھتے رہتے ہیں۔ادب میں ان کی خصوصی دلچسپی فکشن سے ہے۔ستمبر 2023 میں ادب نگر لاہور سے ان کے دو ناولٹ پر مشتمل مجموعہ "سازِ ہستی" منصئہ شہود پر آیا۔اس مجموعے کو ادب کے اساتذہ اور قارئین نے خوب سراہا۔